اسلام آباد 10 اگست 2017: سینیٹر سحر کامران نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سسٹم کو بچانے کے لئے کسی قربانی سے آج تک دریغ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2006 میں میثاق جمہوریت ہوا اور پی پی پی کی کوششوں سے جمہوریت کا راستہ کھلا۔ پی پی پی نے ملک کی ترقی پر زور دیا تو نواز شریف نے اس وقت عدلیہ آزادی کا نعرہ لگا کر روڑے اٹکانے کی کوشش کی، اور زرداری صاحب نے ججز کو بحال کیا اور عدلیہ کو خود مختیار کیا۔آج عدلیہ آزاد ہے اور اسی آزاد عدلیہ نے جاتی عمرہ کی آمریت کے خلاف اپنا آزاد فیصلہ دیا ۔ اور میں عدلیہ کے اس بے باک فیصلے کو سلام کرتی ہوں ۔پی پی پی کی سیاسی مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوے سحر کامران نے کہا کہ عدلیہ بحالی کے بعد ن لیگ نے NRO کو ایشو بنا دیا، یہ وہی NRO ہے جس کے ذریعے یہ لوگ 2000 میں جدہ گئے تھے، اور شہباز شریف امریکہ گئے۔جبکہ1990 میں انہوں نے سیکرٹ فنڈز اور اسامہ بن لادن سے پیسے لے کر PPP حکومت کے خلاف محاذ کھڑا کیا۔ انہوں نے کہا کہPPP کا NRO تو سیف الرحمن احتساب بیورو کے خلاف تھا جو اس نے جھوٹے مقدمات بناے تھے۔
سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ نواز شریف نے ہر دور میں جمہوریت کے راستے میں روڑے اٹکاے۔ 2011 میں میموگیٹ کا سیکنڈل کھڑا ہوا۔ اور نواز شریف کالا کوٹ پہن کر عدالت پہنچ گئے۔ یوسف رضا گیلانی کو اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کرنے پہ ن لیگ کے دباؤ پر 30 سیکنڈ کی سزا سنا کر 5 سال کے لئے نااہل کیا گیا۔ آج یہی لوگ ہیں جوکہتے ہیں کہ وہ غلط ہوا تھا۔ قدرت کا کرشمہ ہے کہ تاریخ کے اوراق سیاہ کرنے کے بعد کردار کشی اور جھوٹے مقدمات کے ذریعے اقتدار میں آنیوالے آج اس بات کا اقرار کر رہے ہیں کہ شہید ذوالفقار کو 1973 کا آئین بنانے کی سزا دی گئی۔
انہوں نے ہر حربہ اپنایاجس سے PPPکی حکومت کو غیر مستحکم کیا جاے ، ہمارے بجلی کے منصوبوں میں رخنہ ڈال کے لوڈ شیڈنگ کو بنیاد بنا کے تخت جاتی عمرہ نے مینارہ پاکستان پہ دربار سجا لئے، حالانکہ آج بجلی کا شارٹ فال 5000 MW سے زیادہ ہے .سینیٹر سحر کامران نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ سابق صدر آصف زرداری نے سسٹم کو بچایا، جمہوریت کو مضبوط کیا اور آئینی طریقے سے اقتدار منتقل کیا، نواز شریف تیسری دفعہ وزیراعظم بنے یہ اٹھارویں ترمیم سے ممکن ہوا، تیسری دفعہ وزیراعظم کی پابندی ہٹانا PPP کے کسی شخص کے ذاتی مفاد کی بات نہیں تھی، اس کا فائدہ صرف شریف برادران کو پہنچا۔ آج جب صادق و امین نہیں رہے تو آپ کے اعتراضات آئین پر آنے لگے۔ آپ اقتدار میں آے تو روایتی انتقامی سیاست کو اپنا کرپی پی پی کے خلاف محاذ کھول لیا۔ ضرورت کے وقت یہ جمہوریت کی بات تو ضرور کرتے ہیں لیکن آنکھ مچولی کھیلنے سے باز نہیں آتے۔آج یہ پوچھتے ہیں کہ ان کا جرم کیا ہے؟ ان کا جرم منی لانڈرنگ ہے، ڈاکو منٹ ٹمپرنگ ہے، Forged Documents اور فونٹ ٹمپرنگ ہے۔ ان کے خلاف ریفرنسز ہیں ان کے خلاف ایک شفاف مقدمہ چلا ۔126 دن کاروائی جاری ر ہی۔ JIT نے تمام شواہد پیش کئے، غلط بیانی ، جعل سازی ثابت ہوئی۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ اب احتساب کا وقت ہے اب قانون کی تحریم و تکریم کا وقت ہے، حساب دیں اور ملک سے لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں، اور قانون کا سامنا کریں ، اب آگے بڑھنے کا وقت ہے۔